📚حـــــــدیثِ رســـولﷺ🌴
✒موت کے وقت مریض کو لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان
🌹ام المومنین ام سلمہ رضی اللّٰہ عنہا کہتی ہیں کہ
❤️رسول اللہﷺ نے ہم سے فرمایا:
”جب تم مریض کے پاس یا کسی مرے ہوئے آدمی کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ جو تم کہتے ہو اس پر ملائکہ آمین کہتے ہیں“، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم یہ دعا پڑھو: «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» ”اے اللہ! مجھے اور انہیں معاف فرما دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما“ وہ کہتی ہیں کہ: جب میں نے یہ دعا پڑھی تو اللہ نے مجھے ایسی ہستی عطا کر دی جو ان سے بہتر تھی یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا۔
💎فـوائـد:
🔹یہ مستحب سمجھا جاتا تھا کہ مریض کو اس کی موت کے وقت «لا إله إلا الله» کی تلقین کی جائے، بعض اہل علم کہتے ہیں: جب وہ ( میت ) اسے ایک بار کہہ دے اور اس کے بعد پھر نہ بولے تو مناسب نہیں کہ اس کے سامنے باربار یہ کلمہ دہرایا جائے،
🔹ابن مبارک کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان کی موت کا وقت آیا، تو ایک شخص انہیں «لا إله إلا الله» کی تلقین کرنے لگا اور باربار کرنے لگا، عبداللہ بن مبارک نے اس سے کہا: جب تم نے ایک بار کہہ دیا تو میں اب اسی پر قائم ہوں جب تک کوئی اور گفتگو نہ کروں، عبداللہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد اس سے وہی تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ”جس کا آخری قول «لا إله إلا الله» ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا“۔
🔹اچھی بات سے مراد مریض سے کہو" اللّٰه تمہیں شفاء دے" اور مرے ہوئے آدمی سے کہو" اللّٰه تمہاری مغفرت فرمائے -"
📚#جامع_ترمذی 977(حسن صحیح)
🔍 #اخلاقوآدابکابیان
0 Comments