Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

زنــــدگی کے دس بہتــــریــن دن

      ✨﷽✨
🌙 زنــــدگی کے دس بہتــــریــن دن

✿❁࿐❁✿❁​🕋🕋🕋❁✿❁࿐❁✿​

♡• تمام تعریف اللّٰــــــہ تبارک و تعالیٰ کے لیے ہے جس نے اپنے صالح بندوں کو ایسے مواقع عطا کیے جن میں وہ کثرت کے ساتھ نیک اعمال بجا لاتے ہیں

⚰️ اور موت تک اُنہیں یہ مہلت اور موقع فراہم کیا کہ نیکیوں کے ان مختلف موسموں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے دن اور رات کی مبارک گھڑیوں میں بھلائیوں کے وافر ثمرات اپنے دامن میں سمیٹ سکیں ۔

●⏳ اُمت محمدیہ کی عمریں سابقہ اُمم کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہیں

✨ آپ ﷺ نے فرمایا:

أعمار أمتي ما بین الستین إلی السبعین
"میری اُمت کے لوگوں کی عمریں ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہیں" 

🌹 لیکن اللّٰــــــہ تعالیٰ نے عمروں کی اس کمی کی تلافی اس طرح سے کی کہ اُنہیں ایسے کثیر اعمالِ صالحہ عنایت فرمائے جو گویا عمر میں برکت کا باعث ہیں ۔

◇• جو شخص ان اعمال کو بجا لائے گا، گویا اسے ایک طویل عمر عطا کی گئی۔ ان اعمال میں سے ایک عمل شبِ قدر کی عبادت ہے کہ جس کے بارے میں اللّٰــــــہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

لَيْلَةُ ٱلْقَدْرِ‌ خَيْرٌ‌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ‌ۢ

"شبِ قدر (کی عبادت) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔"

🎙️ امام رازی رحمة اللّٰــــــہ علیہ فرماتے ہیں :

اعلم أن من أحیاھا فکأنما عبد اﷲ نیفا وثمانیة سنة ومن أحیاھا کل سنة فکأنما رزق أعمارا کثیرة 

☆• جان لو! جس نے اس شب عبادت کی، اس نے گویا اللّٰــــــہ کی اسّی سے زائد سال عبادت کی اور جس نے ہر سال ایسا کیا گویا اسے بہت ساری عمریں عطا کی گئیں.....

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

🕋 ایسے مبارک اوقات میں ذوالحجہ کے دس دن بھی شامل ہیں

○• جن کی فضیلت قرآنِ کریم اور احادیث میں وارد ہے۔

☄️ اللّٰــــــہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

وَٱلْفَجْرِ‌ ﴿١﴾ وَلَيَالٍ عَشْرٍ‌ۢ﴿٢﴾...

قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی... 
سورة الفجر

🔝 امام ابن کثیر رحمة اللّٰــــــہ علیہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں

☆• کہ اس سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں ۔

🕋 اور اِرشادِ ربانی ہے:

 وَيَذْكُرُ‌وا ٱسْمَ ٱللَّهِ فِىٓ أَيَّامٍ مَّعْلُومَـٰتٍ...

ان معلوم دِنوں میں اللّٰــــــہ کے نام کا ذکر کریں...

🎙️ ابن عباس رضی اللّٰــــــہ عنہما کا قول ہے:

☆• أیام معلومات سے ذوالحجہ کے دس دن مراد ہیں۔

                      📝 نــــــوٹ:

○• مختلف تفاسیر کے مطابق دس راتوں سے ذی الحج کا پہلا عشرہ مراد ہے. جفت سے مراد یوم النحر 10 ذی الحج (قربانی کا دن) اور طاق سے مراد یوم عرفہ 9 ذی الحج (عرفات کا دن) ہے.

🌹اللّٰــــــہ تعالیٰ نے ان کی قسم کھائی ہے اور اور وہ اہم  چیزوں ہی کی قسم کھاتا ہے۔

      ◇• فرمان تعالیٰ ہے:

☄️ وَالْفَجْرِ وَلَيَالٍ عَشْر
"قسم ہے فجر کی! اور دس راتوں کی!۔"
سورة الفجر: 1

📚 جمہور مفسرین کے نزدیک فجر سے مراد یوم عرفہ کی نماز فجر ہے ۔ اور دس راتوں سے ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔

☆• رب العالمین کا ان ایام کی قسم کھانا درحقیقت ان کی بلندیِ عظمت کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ وہ عظیم چیز ہی کی قسم کھاتا ہے۔ جیسے عظیم ترین مخلوقات میں، آسمان، زمین، سورج، چاند، ستارے، ہوائيں، نیز عظیم اوقات میں فجر، عصر، چاشت، رات دن نیز عظیم ترین جگہوں میں، مکہ مکرمہ کی قسم کھا کر ان کی عظمت اور بلندیِ مرتبہ پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔

✨ اس لیے ہمیں چاہئے کہ ان عظمت والے ایام میں کثرت سے نیک اعمال انجام دیں۔

♡• برائیوں سے بچیں اور کمال محبت اور انکساری کے ساتھ رب کی اطاعت و بندگی بجا لائیں۔ اور میدان عمل میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی پوری جد و جہد کریں تاکہ دونوں جہان میں کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہوئے اس کے عظیم عفو و کرم، رحم و مغفرت کے حقدار بن سکیں اور زبان حال سے گنگناتے ہوئے اقرار کریں..

⚔️ امام بخاری رحمة اللّٰــــــہ علیہ اپنی صحیح میں ابن عباس رضی اللّٰــــــہ عنہما سے روایت لائے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

⚘ (ما العمل في أیام أفضل من ھذہ) قالوا: ولا الجهاد؟ قال: (ولا الجهاد إلا رجل خرج یخاطر بنفسه وماله فلم یرجع بشيء)

◇• "(ذوالحجہ) کے دِنوں میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل افضل نہیـــــں۔ صحابہ رضی اللّٰــــــہ عنہم نے عرض کی: جہاد بھی نہیـــــں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جہاد بھی نہیـــــں، مگر وہ شخص جو اپنی جان اور مال لے کر اللّٰــــــہ کے رستے میں نکلا اور کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا۔"

🎙️ ابن عمر رضی اللّٰــــــہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللّٰــــــہ ﷺ نے فرمایا:

✨ (ما من أیام أعظم عند اﷲ ولا أحب إلیه العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر فأکثروا فیھن من التھلیل والتکبیر والتحمید

☆• اللّٰــــــہ سبحانہ و تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں سے زیادہ کوئی دن برتر نہیـــــں اور نہ ہی ان ایام میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل زیادہ پسندیدہ ہے۔ پس ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اللّٰــــــہ کی تہلیل، کبریائی اور تعریف کرو۔

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

ہمارے اسلاف کیا کرتے تھے؟ اُن کی کیا مصروفیات ہوتی تھیں ان ایام میں؟ وہ ان ایام سے کیسے مستفید ہوتے تھے..⁉️

☆• سعید بن جبیر رحمة اللّٰــــــہ علیہ کے متعلق آتا ہے کہ جب ذوالحجہ کے دس دن شروع ہوتے تو آپ رحمة اللّٰــــــہ علیہ اعمال میں اپنی طاقت سے بڑھ کر محنت کرتے اور آپ رحمة اللّٰــــــہ علیہ کا یہ فرمان بھی ہے کہ

🪔 ''اس عشرے کی راتوں میں اپنے چراغوں کو بجھنے نہ دو یعنی قراءت اور قیام کا اہتمام کرو..

○• اب ہمارے ذہنوں میں ایک سوال تو پیدا ہوتا ہو گا کہ آخر ان ایام کی اتنی فضیلت کیوں ہے اور اس میں کیے جانے والے اعمال سب سے افضل کیوں ہیں اور یہ ایام اللّٰــــــہ تعالیٰ کو سب سے محبوب کیوں ہیــــں؟؟ 

🎙️ اس بارے ابن حجر رحمة اللّٰــــــہ علیہ فرماتے ہیں :

💫 والذي یظھر أن السبب في امتیاز عشر ذي الحجة لمکان اجتماع أمھات العبادة فیه،وھي الصلاة والصیام والصدقة والحج،ولا یتأتي ذلي في غیرہ
 
عشرہ ذوالحجہ کی برتری کا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نماز، روزہ، زکوٰة اور حج جیسی اساسی عبادات جمع ہو چکی ہیں جبکہ دوسرے دنوں میں ایسا نہیـــــں.... 

🎓 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمة اللّٰــــــہ علیہ

 ☆• سے پوچھا گیا کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یا رمضان المبارک کے آخری دس دن؟ 
تو آپ رحمة اللّٰــــــہ علیہ نے جواب دیا۔

🌹 ذوالحجہ کے دس دن رمضان المبارک کے آخری دس دنوں سے افضل ہیں اور رمضان کے آخری دنوں کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ کی راتوں سے افضل ہیں....

○• احباب گرامی قدر اپنے وقت کو کارآمد بنانے اور قیمتی گھڑیوں کے فوائد سمیٹنے میں جلدی کیجئے تاکہ آپ کی باقی ماندہ عمر کا مول پڑ جائے اور اللّٰــــــہ سے آئندہ وقت ضائع کرنے کی معافی مانگئے،

✨ بلاشبہ ان مبارک ایام میں نیک اعمال کی چاہت میں رہنا بھلائی کی طرف پیش رفت ہے اور تقویٰ پر دلالت کرتا ہے۔

          ☆• ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

🤍 ذَ‌ٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَـٰٓئِرَ‌ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى ٱلْقُلُوبِ

♡• جو اللّٰــــــہ کی نشانیوں کی عزت و تکریم کرے تو یہ اس کے دلی تقویٰ کی وجہ سے ہے۔

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

🕌 اِن ایام میں مستحب افعال

☆• ایک مسلمان کو یہی زیبا ہے کہ وہ اس عام بھلائی کے موسموں کا سچی توبہ کے ساتھ استقبال اور خیر مقدم کرے۔

⭕ کیونکہ دنیا و آخرت میں اگر کوئی خیر سے محروم ہوتا ہے تو صرف اپنے گناہوں کی وجہ سے

          ●• اللّٰــــــہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

📛 وَمَآ أَصَـٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا عَن كَثِيرٍ‌ۢ

تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی کا بدلہ ہیں، وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما لیتا ہے۔

🖤 اس کی وجہ یہ ہے کہ گناہ دِلوں پر قدیم اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔ جس طرح زہر جسموں کو نقصان پہنچاتا ہے اور جسم سے ان کا نکالنا ضروری ہوجاتا ہے بعینہٖ گناہ بھی دلوں پر مکمل طور پر اثر چھوڑتے ہیں ،

●• اسی طرح سیاہ کاریاں الگ کھیتی اُگا دیتی ہیں اور گناہوں کی دوسری آلائشوں کو بھی دعوت دیتی ہیں ، جس سے ان کی نمو ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ ان آلائشوں کو انسان کے لئے دلوں سے نکالنا یا علیحدہ کرنا انتہائی دشوار ہو جاتا ہے۔

 🕋 لہٰذا آج سے سچی توبہ کرتے ہوئے، سیاہ کاریوں اور گناہوں سے دامن بچاتے ہوئے اللّٰــــــہ سے بہ اصرار بخشش طلبی کے ساتھ ان ایام کا استقبال کیجئے اور اللّٰــــــہ عزوجل کے ذکر پر ہمیشگی اختیار کرلیں ۔

●• ہم میں سے کوئی نہیـــــں جانتا کہ اچانک کب اس کو موت کا بلاوا آجائے اور وہ اس دنیائے فانی سے کوچ کر جائے۔ 

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

☆• موصوف ان چند نیک اعمال کا ذکر کرتا ہے۔

🌹 عام نیک اعمال کثرت کے ساتھ بجا لانا

       ◇• آپ ﷺ نے فرمایا:  

💫 ما من أیام أعظم عند ﷲ ولا أحب إلیه العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر..

☆• اور وہ نیک اعمال جن کے بارے میں عام طور پر لوگ غفلت کا شکار رہتے ہیں
⋆ان میں قرآن کی تلاوت

 ⇚میں تو یہی کہوں گا کہ ان دس دنوں میں کم از کم ایک دفعہ قرآن لازما فہم کے ساتھ مکمل کریں

 ⋆بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرنا

⋆مساکین پر خرچ کرنا،

⋆ أمر بالمعروف ونھی عن المنکر پر عمل کرنا وغیرہ شامل ہیں.. 

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

                        🕌 نمــــــاز

☆• فرائض کی طرف جلدی کرنا، پہلی صف کے لئے سعی کرنا پسندیدہ اعمال ہیں۔

 ✶اسی طرح نوافل زیادہ سے زیادہ ادا کئے جائیں ،

 🌹 کیونکہ اللّٰــــــہ کے قرب کے لئے کئے جانے والے اعمال میں یہ سب سے افضل عمل ہے۔

♡• ثوبان رضی اللّٰــــــہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

✨ علیك بکثرة السجود ﷲ فإنك لا تسجد ﷲ سجدة إلارفعك ﷲ بھا درجة، وحط عنك بھا خطیئة

"اللّٰــــــہ کے آگے کثرت سے سجدہ ریز ہوا کر، اللّٰــــــہ کے آگے تیرے ایک سجدہ کرنے سے اللّٰــــــہ تیرا ایک درجہ بلند کر دے گا اور تیری ایک خطا کو مٹا دے گا۔" 

⏰ نماز کے لئے مکروہ اوقات کے علاوہ یہ نیک عمل ہر وقت کیا جاسکتا ہے۔

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

                           💫 روزے

🌙 حدیث میں ہے کہ کان رسول ﷲ! یصوم تسع ذي الحجة ویوم عاشوراء وثلاثة أیام من کل شھر

○• آپ ﷺ ذو الحجہ کے نو روزے، دس محرم اور ہر مہینے کے تین دن (ایامِ بیض) کے روزے رکھتے تھے۔

✨ حضرت حفصہ رضی اللّٰــــــہ عنہا فرماتی ہیں :

🕌 أربع لم یکن یدعھن رسول اﷲ ﷺ: صیام عاشوراء، والعشر، وثلاثة أیام من کل شھر، والرکعتین قبل الغداة

☆•"رسول اللّٰــــــہ ﷺ چار کام نہیـــــں چھوڑتے تھے،

✶ عاشورا کا روزہ،

 ✶عشرہ ذوالحجہ کے روزے،

 ✶اور ہر مہینے کے تین دن (ایام بیض)کے روزے

 ✶اور فجر کی دو سنتیں..

🎙️اور آپ ﷺ کا فرمان ہے:

💫 ما من عبد یصوم یوما في سبیل ﷲ إلا باعد ﷲ بذلك الیوم وجھه عن النار سبعین خریفا

◇•"جو آدمی اللّٰــــــہ کے رستے میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، اللّٰــــــہ اس کے اور جہنم کے درمیان ستر سال کی دوری ڈال دیتے ہیں.." 

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

🌙 عرفہ کے دن کا روزہ:

☆• یہ اس قدر عظیم پیکج ہے کہ اُس اللّٰــــــہ کا جتنا شُکر ادا کیا جائے کم ہے یہ ان اللّٰــــــہ کے بندوں کے لیے ہے جو بیت اللّٰــــــہ نہیـــــں جا سکتے کسی بھی مالی یا جسمانی مجبوری کی وجہ سے ان کے لیے تو بہت ہی انمول تحفہ ہے۔

🌹 آپ ﷺ نے فرمایا:

🤍 صیام یوم عرفة أحتسب علی ﷲ أن یکفر السنة التي قبله والتي بعدہ

☆• عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا، مجھـــــــے اُمید ہے کہ اللّٰــــــہ تعالیٰ اسے ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا...." 

اب یہ سوال بھی جنم لیتا ہو گا کہ دو سال کے گناہ معاف ہونے کا کیا مطلب ہے⁉️

جہاں تک موصوف کی ریسرچ ھے کہ اس کا مطلب سابقہ سال میں ہونے والے گناہ تو اللّٰــــــہ معاف کر دیتا ہے اس میں صغیرہ گناہ شامل ہیں کیونکہ کبیرہ کے لیے علماء امت نے توبہ کی قید لگائی ہے لیکن اللّٰــــــہ کی رحمت وسیع ہے وہ کبیرہ بھی معاف کر سکتا ہے

♡ســبــحـان اللّٰــــــہ...!! 

🔊 اب آنے والے سال کے گناہ معافی کا مطلب یہ سمجھ میں آتا ہے کہ آنے والے سال میں ہونے والی خطائیں اور گناہ صغیرہ کی معافی کا اعلان ہے

●• لیکن اس کا معنی یہ ہرگز نہیـــــں ہے کہ انسان گناہ اس لیے کرتا جائے  کہ میں نے تو روزہ رکھا ہوا تھا.... 

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

🕋 حج و عمرہ کی ادائیگی

🎙️ نبی ﷺ کا فرمان ہے:

✨ والحج المبرور لیس لہ جزاء إلا الجنة

"حج مبرور کی جزا تو صرف جنت ہے۔" 

🎙️ اور فرمایا:

🕋 من حج ھذا البیت فلم یرفث ولم یفسق رجع کیوم ولدته أمه

"جس شخص نے اللّٰــــــہ کے گھر کا حج کیا اور بے ہودگی و فسق سے بچا رہا تو اس حالت میں لوٹے گا جیسے آج ہی ماں کے بطن سے پیدا ہوا ہو۔"

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

 💫 تکبیر، تہلیل اور تحمید

☆• ابن عمر رضی اللّٰــــــہ عنہما کی روایت پہلے گزر چکی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

🌙 ''اِن دِنوں میں کثرت کے ساتھ تہلیل، تکبیر اور تحمید کیا کرو....

🎓 امام بخاری رحمة اللّٰــــــہ علیہ کا بیان ہے کہ

🕋 ''کان ابن عمر وأبوھریرة یخرجان إلی السوق في أیام العشر یکبِّران ویکبر الناس بتکبیرھما''

☆•"حضرت عبد اللّٰــــــہ بن عمر رضی اللّٰــــــہ عنہما اور ابو ہریرہ رضی اللّٰــــــہ عنہ ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں بازار میں نکل جاتے اور تکبیریں بلند کرتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیریں کہنے میں مل جاتے۔

🎙️ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :

✨ وکان عمر یکبر في قبته بمنی فیسمعه أھل المسجد فیکبرون ویکبر أھل الأسواق حتی ترتجَّ منٰی تکبیرا''

♡• "حضرت عمر رضی اللّٰــــــہ عنہ منیٰ میں اپنے خیمہ میں تکبیریں بلند کرتے جسے مسجد کے لوگ سنتے اور تکبیریں کہتے اور بازار والے بھی تکبیریں کہنا شروع کر دیتے حتیٰ کہ منیٰ تکبیروں سے گونج اٹھتا.. 

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

🕋 میں کہتا ہوں وہ کیا لمحہ ہو گا جب مکہ کے بازاروں اور منی و عرفات کی وادیوں میں توحیدی نغمے گونج رہے ہوتے تھے

♡• اور ان کی صدائیں عرش تک پہنچتی ہوں گی اور دلوں میں محبت و اُلفت کا جذبہ لیے ایک دوسرے سے خیر خواہی کا وہ پس منظر کیا ہو گا.. 
سبحان اللّٰــــــہ....

🌹 ابن عمر رضی اللّٰــــــہ عنہما اِن دِنوں میں منیٰ میں تکبیریں کہتے اور ان کی تکبیریں کہنے کا یہ سلسلہ نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں ، مجلس میں اور چلتے پھرتے، سارے دِنوں میں جاری رہتا۔

☆• مردوں کے لئے اونچی آواز میں تکبیریں کہنا مستحب ہے،

🌟 جیسا کہ حضرت عمر رضی اللّٰــــــہ عنہ ، عبد اللّٰــــــہ بن عمر رضی اللّٰــــــہ عنہما اور ابو ہریرہ رضی اللّٰــــــہ عنہ سے ثابت ہے

☆• جبکہ عورتیں یہ تکبیرات پست آواز میں کہہ سکتی ہیــــں.. 

✿❁࿐❁✿​✿❁࿐❁✿​

📝 اے اہل ایمان خود کا محاسبہ کریں اگر کہیں کوئی کمی جو رمضان میں رہ گئی ہو اسے پورا کریں اور زندگی کا کوئی نیک لائحہ عمل طے کریں یقیناً اسی میں نجاہ و فلاح ہے۔

♡• بالاختصار یہ دس دن نہایت ہی مبارک ایام ہیں جن میں رب العالمین نے جملہ عبادات قلبیہ و بدنیہ کو اکٹھا کر دیا ہے۔ جنہیں انجام دے کر بندہ اپنے رب کا قرب حاصل کرتے ہوئے وسیع جنتوں کا مستحق قرار پاسکتا ہے۔ 

🕋 اللّٰــــــہ رب العالمین ہم سب کو اس کا اہل بنائے،

☆آمیــــــن یا رب العالمین
​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​══════════════𖣔
💐

Post a Comment

0 Comments