Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

قــربانی کے آداب

༆࿐༴  قــربانی کے آداب   ༴࿐༆

★ ابھی نماز عید کے بعد آپ لوگــــــ جب جانور قربان کریں گے تو جانور کو ذبح کرنے میں ان چند امور کو بطور خاص یاد رکھیں...!!!🌹♥️🌹

★ قربانی نماز عید پڑھ کر کرنی چاہیے، عید سے پہلے کی گئی قربانی ناقابل قبول ہو گی۔
(صحیح البخاری)

★ ویسے تو قربانی چار دن تک ہو سکتی ہے، لیکن کوشش کر کے پہلے دن قربانی کرنی چاہیے، کیونکہ پہلے دن کی قربانی افضل ہے۔
(صحیح البخاری)

★ قربانی صرف رضائے الٰہی کے حصول کے لیے کیجیئے۔
(صحیح البخاری)

★ جانور ذبح کرنے سے قبل چھری اچھی طرح تیز کرنی چاہیے۔
(سنن ابنِ ماجہ) 

★ مستحب اور مسنون یہ ہے کہ قبلہ رو ہو کر جانور ذبح کیا جائے۔
(صحیح ابن خزیمہ)

★ جانور ذبح کرتے وقت جانور کو بائیں پہلو پر لٹایا جائے، پھر اپنا پاؤں اس کی گردن پر رکھا جائے، اس کے بعد بائیں ہاتھ سے اس کی گردن پکڑ کر دائیں ہاتھ سے چھری چلائی جائے۔
(صحیح مسلم)

★ بہتر ہے کہ چھری ذبیحہ کے سامنے تیز نہ کی جائے اور ایکـــــ جانور کے سامنے دوسرے جانور کو ذبح کیا جائے۔
 (شرح  نووی)

★ زیادہ بہتر ہے کہ قربانی اپنے ہاتھ سے کی جائے۔
(صحیح البخاری)

★ ذبح کرنے کے بعد جانور کی گردن مروڑ کر اس کا منکا نہ توڑا جائے اور نہ ہی چھری کی نوک کو گردن کی ہڈی میں موجود حرام مغز میں مارا جائے، ایسا کرنے پر جانور حلال کرنے کا مقصد پورا نہیــں ہوتا، بلکہ اس کا خون باہر نکلنے کی بجائے اندر ہی رُکــــــ جاتا ہے جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
 
★ جانور اگر کسی سے کروایا جائے تو اس کی بھی اجازت موجود ہے۔ 
(سنن ابنِ ماجہ)

★ اونٹ کو ذبح کرنے کی بجائے نحر کرنا چاہیے اور اس کا طریقہ یہ ہو کہ اس کی اگلی ٹانگوں میں سے بائیں گھٹنے کو باندھ کر پھر اسے نحر کیا جائے۔
(صحیح البخاری، صحیح مسلم)

★ ذبح یا نحر کرتے وقت یہ دعا پڑھی جائے۔
٭ باسم اللــــــہ واللــــــہ اکبر

(صحیح البخاری، صحیح مسلم)

★ قربانی کا جانور عورت بھی ذبح کر سکتی ہے۔
(صحیح البخاری)

★ چونکہ قربانی کا بھی وہی حکم ہے جو قربانی کے گوشت کا ہے۔ اس لیے اسے خود استعمال کرنے کے سـاتھ سـاتھ سورۃ التوبہ میں جو زکوٰۃ کے 8 مصارف بیان ہوئے ہیں، انہیـــں بھی دے سکتے ہیـں۔

★ قصاب کو قربانی کے جانور سے کوئی چیز بطورِ اجرت دینا جائز نہیــں ہے، اسے الگ سے اجرت دی جائے گی۔ 
(صحیح البخاری، صحیح مسلم)

Post a Comment

0 Comments