Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

قربانی کے مسائل


💥 (قربانی کے مسائل) ✨


🌸🌼🌸🌼🌸🌼🌸🌼🌸🌼🌸

🌹⬅ قربانی کی حکمت : 

قربانی کی بہت ساری حکمتیں ہیں ان میں سب سے اہم تقوی اور اللہ کا تقرب حاصل کرنا ہے. 

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

🌹 قُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
(الأنعام :162)
ترجمہ: آپ فرمادیجئےکہ بےشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب خالص اللہ ہی کے لئے ہےجو سارے جہاں کا مالک ہے۔

جو قربانی اس مقصد کو پورا کرنے سے قاصر ہو وہ عنداللہ مقبول نہیں ہے ۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

🌹⬅ قربانی کرنے والوں کے احکام :
 
جو قربانی کا ارادہ کرے وہ یکم ذو الحجہ سے قربانی کا جانور ذبح ہونے تک اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے ۔

 نبی ﷺ کا فرمان ہے :

🌹 إذا دخل العَشْرُ ، وعندَهُ أضحيةٌ ، يريدُ أن يُضحِّي ، فلا يأخذَنَّ شعرًا ولا يُقَلِّمَنَّ ظفرًا
(صحيح مسلم:1977)
ترجمہ: جب ذو الحجہ کا عشرہ آجائے اور کسی کے پاس جانور ہو جو اس کی قربانی دینا چاہتا ہو تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔

جو لوگ قربانی کرنے کی طاقت نہ رکھیں اگر وہ بھی بال وناخن کی پابندی کریں تو باذن اللہ قربانی کا اجر پائیں گے ۔
 نسائی ، ابوداؤد، ابن حبان ، دارقطنی،بیہقی اور حاکم سمیت متعدد کتب حدیث میں یہ حدیث موجود ہے۔

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

🌹 أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله عز وجل لهذه الأمة قال الرجل أرأيت إن لم أجد إلا أضحية أنثى أفأضحي بها قال لا ولكن تأخذ من شعرك وأظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك فتلك تمام أضحيتك عند الله عز وجل
(سنن أبي داود:2789)
ترجمہ: مجھے اضحیٰ کے دن کے متعلق حکم دیا گیا ہے کہ اسے بطور عید مناؤں جسے کہ اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے خاص کیا ہے ۔ایک آدمی نے کہا : فرمائیے کہ اگر مجھے دودھ کے جانور کے سوا کوئی جانور نہ ملے تو کیا میں اس کی قربانی کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ‘ بلکہ اپنے بال کاٹ لو ‘ ناخن اور مونچھیں تراش لو اور زیر ناف کی صفائی کر لو ۔ اﷲ کے ہاں تمہاری یہی کامل قربانی ہو گی ۔

اس حدیث کو شیخ البانی نے ایک راوی عیسی بن ہلال صدفی کی وجہ سے ضعیف کہا ہے مگر دوسرے محدثین سے ان کی توثیق بھی ثابت ہے ۔

بال وناخن کی پابندی سے متعلق ایک بات یہ جان لیں کہ یہ پابندی صرف قربانی کرنے والوں کی طرف سے ہے گھر کے دوسرے افراد مستثنی ہیں لیکن سبھی پابندی کرنا چاہیں تو اچھی بات ہے اور ویسے بھی جب نیت یہ ہو کہ تمام گھر والوں کی طرف سے قربانی ہے تو پھر سبھی کو پابندی کرنا لازم ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ وہ آدمی جس نے غفلت میں چالیس دنوں سے بال وناخن نہیں کاٹے تھے اور اس نے قربانی دینی ہے اس حال میں کہ ذوالحجہ کا چاندبھی نکل آیا ہے ایسا شخص واقعی بہت بڑا غافل ہے ،اگر بال وناخن تکلیف کی حد تک بڑھ گئے ہوں تو زائل کرلے ،اللہ معاف کرنے والاہے وگرنہ چھوڑ دے۔

قربانی دینے والےنے بھول کر اپنا بال یا ناخن کاٹ لیا تو اس پہ کوئی گناہ نہیں لیکن جس نے قصدا بال یا ناخن کاٹا ہے اس پر توبہ لازم ہے ۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

🌹⬅ قربانی کا جانور: 

8/ قسم کے جانوروں کی قربانی جائز ہے، ان میں بکری، بهیڑ، گائے اور اونٹ کا نر و مادہ شامل ہے، ان جانوروں کو چار قسم کے عیبوں سے پاک ہونا ضروری ہے ۔

 نبی ﷺ کا فرمان ہے :

🌹 لا يجوزُ مِنَ الضحايا : العَوْرَاءُ الَبيِّنُ عَوَرُهَا ، والعَرْجَاءُ البَيِّنُ عَرَجُهَا ، والمريضةُ البَيِّنُ مَرَضُهَا ، و العَجْفَاءُ التي لا تُنْقِي.
(صحيح النسائي:4383)
ترجمہ: چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں: کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو، مریض جس کا مرض واضح ہو اور اتنا کمزور جانور کہ اس میں گودا تک نہ ہو۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا جانور قوی وصحت مند ہو۔ خصی ، کابھن اور دودھ دینے والے جانور کی قربانی جائز ہے۔ جانور خریدنے کے بعد اس میں عیب پیدا ہوجائے مثلا ٹانگ یا سینگ یا دانت یا ہڈی ٹوٹ جائے، کان کٹ جائے،مریض ہوجا ئے اور قربانی کرنے والا مزید قربانی نہیں خرید سکتا یا اس کے علاوہ کوئی عیوب سے پاک جانور ملنا ممکن ہی نہیں تو اس کی قربانی کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ ہونی ہے اسے کوئی ٹال نہیں سکتااس حال میں آدمی معذور ہےلیکن اگر کوئی دوبارہ خریدنے کی طاقت رکھتا ہو اور حدیث میں مذکور چار عیبوں میں سے کوئی عیب خریدنے کے بعد پیدا ہوجائے تو دوبارہ خرید لے۔قربانی کے لیے متعین جانور بیچنا ،ہدیہ کرنا یا گروی رکھناجائز نہیں ہے اور نہ ہی اسے باربرداری کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے۔

قربانی کا جانور مسنہ(دو دانتا) ہونا چاہئے ، مسنہ کہتے ہیں ایسا جانور جس کے دودھ کے اگلے دو دانت ٹوٹ کر نکل آئے ہوں ۔
عرف عام میں اسے دوندا کہا جاتا ہے۔

اگر مسنہ (یعنی دو دانتا/دوندا) کسی صورت ملے ہی نہ تو پھر اس سے کم عمر یعنی جسے کھیرا کہا جاتا ہے وہ بھی بھیڑ کی نسل سے ہو یعنی چھترا وغیرہ تو پھر کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے بھی اس کا صحت مند ہونا ضروری ہے۔

 مسنہ یعنی دو دانتا جب عام مل رہا ہو یا کچھ تلاش کے بعد مل سکتا ہو تو پھر اس سے کم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

Post a Comment

0 Comments