📚تفسیـــر القـــرآن الکریـــم بالأحـــادیث النبـــویۃ
📖سبــــق نمبــــر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔➎➐
🌿ســـورة البقـــرہ آیت نمبــــر ۔۔۔۔۔۔➒➐
┄┅════❁🌹﷽🌹❁════┅┄
🌈فَوَيۡلٌ لِّلَّذِيۡنَ يَكۡتُبُوۡنَ الۡكِتٰبَ بِاَيۡدِيۡهِمۡ ثُمَّ يَقُوۡلُوۡنَ هٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ لِيَشۡتَرُوۡا بِهٖ ثَمَنًا قَلِيۡلًا ؕ فَوَيۡلٌ لَّهُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَيۡدِيۡهِمۡ وَوَيۡلٌ لَّهُمۡ مِّمَّا يَكۡسِبُوۡنَ۞
ترجمہ:
پس ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔
─━•<☆⊰✿تفسیــــــــر✿⊱☆>•━─
🌿یہ تعلیم یافتہ طبقے کی حالت ہے کہ وہ خود گمراہ ہیں اور دوسروں کو گمراہ کرنے کے لیے غلط فتوے دیتے رہتے ہیں۔
👈🏻وہ محض دنیا کمانے کے لیے عوام کو ان کی خواہشات کے مطابق باتیں جوڑ کر لکھ دیتے ہیں اور انھیں بڑی جرأت اور ڈھٹائی سے اللہ اور رسول کی طرف منسوب کردیتے ہیں، ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کا فرمان بتانے کے بجائے اپنا یا اپنے کسی بزرگ کا قول پیش کر کے باور یہ کرواتے ہیں کہ یہ عین شریعت ہے۔
😭افسوس اکثر مسلمانوں کا بھی یہی حال ہوگیا ہے کہ انھوں نے امیتوں کے اقوال کو شریعت قرار دے دیا اور قرآن و حدیث پر چلنے والوں کو لا مذہب قرار دے دیا۔
تفسیر وَيْلٌ
کا معنی ہلاکت اور تباہی ہے، اس پر تنوین تعظیم کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ بڑی ہلاکت کیا گیا ہے۔
سنن ترمذی کی جس مرفوع روایت میں ہے :
”ویل جہنم کی ایک وادی کا نام ہے، کافر ستر سال تک اس کی گہرائی میں چلا جائے گا مگر اس کی گہرائی تک نہ پہنچے گا“
یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ علامہ البانی ؓ نے ضعیف ترمذی (3164) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
👈🏻اس آیت پر ان حضرات کو خاص طور پر غور کرنا چاہیے جو قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے صحیح احادیث کو چھوڑ کر تورات، انجیل اور تلمود کے ساتھ شوق فرماتے ہیں، جن میں تحریف کی اللہ تعالیٰ نے شہادت دی ہے اور جن میں انبیاء پر تہمتیں، بےسرو پا باتیں اور آیات کا باہمی تضاد، لفظی تحریف کا واضح ثبوت ہیں۔
ترجمان القرآن ابن عباس ؓ نے فرمایا :
💫”تم اہل کتاب سے کسی بھی خبر کے متعلق کیوں پوچھتے ہو، جب کہ تمہاری کتاب جو اللہ کے رسول ﷺ پر نازل کی گئی، سب سے نئی ہے ؟
تم اسے خالص اور ہر طرح کی ملاوٹ سے پاک پڑھتے ہو،
حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بتایا ہے کہ اہل کتاب نے اپنی کتاب کو بدل دیا اور انھوں نے اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھ کر کہا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، تاکہ اس کے ذریعے سے دنیا کا تھوڑا سا مال کما لیں۔
کیا تمہارے پاس جو علم آیا ہے وہ تمہیں ان سے دریافت کرنے سے روکتا نہیں ؟
قسم ہے اللہ کی ! ہم نے ان میں سے کسی شخص کو نہیں دیکھا کہ وہ تم سے اس چیز کے بارے میں دریافت کرتا ہو جو تم پر نازل کی گئی۔“
[ بخاری، الاعتصام بالکتاب
والسنۃ، باب قول النبی ﷺ۔۔ : 7363 ]
❌بعض لوگوں نے قرآن مجید کی فروخت کو ناجائز قرار دیا ہے، مگر اس آیت کا یہ مطلب نہیں،
✅اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو دنیوی مفاد کے لیے اپنے پاس سے غلط باتیں لکھ کر اسے اللہ کا کلام باور کرواتے ہیں۔
دیکھیے سورة بقرہ (41)۔
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─
0 Comments