Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

ســـورة البقـــرہ آیت نمبــــر 58



📚تفسیـــر القـــرآن الکریـــم بالأحـــادیث النبـــویۃ
📖سبــــق نمبــــر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔㉏
🌿ســـورة البقـــرہ آیت نمبــــر ۔۔۔۔۔۔➎➑
┄┅════❁🌹﷽🌹❁════┅┄
🌈ثُمَّ اَنۡـتُمۡ هٰٓؤُلَاۤءِ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُوۡنَ فَرِيۡقًا مِّنۡكُمۡ مِّنۡ دِيَارِهِمۡ تَظٰهَرُوۡنَ عَلَيۡهِمۡ بِالۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِؕ وَاِنۡ يَّاۡتُوۡكُمۡ اُسٰرٰى تُفٰدُوۡهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡڪُمۡ اِخۡرَاجُهُمۡ‌‌ؕ اَفَتُؤۡمِنُوۡنَ بِبَعۡضِ الۡكِتٰبِ وَتَكۡفُرُوۡنَ بِبَعۡضٍ‌ۚ فَمَا جَزَآءُ مَنۡ يَّفۡعَلُ ذٰلِكَ مِنۡکُمۡ اِلَّا خِزۡىٌ فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ‌ۚ وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يُرَدُّوۡنَ اِلٰٓى اَشَدِّ الۡعَذَابِ‌ؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ۞ 
ترجمہ:
🌿لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اور آپس کے ایک فرقے کو جلاوطن بھی کیا اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرف داری کی، ہاں جب وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا اس کا کچھ خیال نہ کیا، کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں۔
─━•<☆⊰✿تفسیــــــــر✿⊱☆>•━─
نبی کریم ﷺ کے زمانے میں انصار (جو اسلام سے قبل مشرک تھے) کے دو قبیلے تھے اوس اور خزرج، 
ان کی آپس میں آئے دن جنگ رہتی تھی۔ 
اس طرح یہود مدینہ کے تین قبیلہ تھے، 
بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنو قریظ۔ 
یہ بھی آپس میں لڑتے رہتے تھے۔ بنو قریظہ اوس کے حلیف (ساتھی) اور بنو قینقاع اور بنو نضیر، بنو خزرج کے حلیف تھے۔ 
جنگ میں یہ اپنے اپنے حلیفوں (ساتھیوں کی مدد کرتے اور اپنے ہی مذہب یہودیوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں کو لوٹتے اور انہیں جلا وطن کردیتے حالانکہ تورات کے مطابق ایسا کرنا ان کے لئے حرام تھا۔
 لیکن پھر انہی یہودیوں کو جب وہ مغلوب ہونے کی وجہ سے قیدی بن جاتے تو فدیہ دے کر چھڑاتے کہتے کہ ہمیں تورات میں یہی حکم دیا گیا ہے۔ 
👈🏻ان آیات میں یہودیوں کے اسی کردار کو بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے شریعت کو موم کی ناک بنا لیا تھا۔
 👈🏻بعض چیزوں پر ایمان لاتے اور بعض کو ترک کردیتے، کسی حکم پر عمل کرلیتے اور کسی وقت شریعت کے حکم کو کوئی اہمیت ہی نہ دیتے۔
 قتل، 
اخراج 
اور 
ایک دوسرے کے خلاف مدد کرنا 
ان کی شریعت میں بھی حرام تھا،
 ان امور کا توا نہوں نے جابجا ارتکاب کیا اور فدیہ دے کر چھڑالینے کا جو حکم تھا، اس پر عمل کرلیا، 
👈🏻حالانکہ اگر پہلے تین امور کا وہ لحاظ رکھتے تو فدیہ دے کر چھڑانے کی نوبت ہی نہ آتی۔
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─ 

Post a Comment

0 Comments