Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

ســـورة البقـــرہ آیت نمبــــر 78

 
📚تفسیـــر القـــرآن الکریـــم بالأحـــادیث النبـــویۃ
📖سبــــق نمبــــر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔➋➑
🌿ســـورة البقـــرہ آیت نمبــــر ۔۔۔۔۔۔➐➑
┄┅════❁🌹﷽🌹❁════┅┄
🌈وَ لَقَدۡ اٰتَيۡنَا مُوۡسَى الۡكِتٰبَ وَقَفَّيۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِهٖ بِالرُّسُلِ‌ وَاٰتَيۡنَا عِيۡسَى ابۡنَ مَرۡيَمَ الۡبَيِّنٰتِ وَاَيَّدۡنٰهُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ‌ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَهۡوٰٓى اَنۡفُسُكُمُ اسۡتَكۡبَرۡتُمۡ‌ۚ فَفَرِيۡقًا كَذَّبۡتُمۡ وَفَرِيۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ ۞ 
ترجمہ:
🌿اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے در پے بہت سے رسول بھیجے اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو واضح نشانیاں دیں اور اسے پاک روح کے ساتھ قوت بخشی۔ پھر کیا جب کبھی کوئی رسول تمہارے پاس وہ چیز لے کر آیا جسے تمہارے دل نہ چاہتے تھے، تم نے تکبر کیا تو ایک گروہ کو جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے۔
─━•<☆⊰✿تفسیــــــــر✿⊱☆>•━─
👈🏻یعنی موسیٰ ؑ کے بعد آنے والے جن انبیاء و رسل کا نام قرآن مجید میں آیا ہے وہ ہارون، ذوالکفل، الیاس، الیسع، داؤد، سلیمان، عزیر، یونس، زکریا، یحییٰ اور عیسیٰ ؑ ہیں، 
حدیث میں یوشع بن نون ؑ کا ذکر بھی آیا ہے۔ 
لقمان ؑ کے نبی ہونے میں اختلاف ہے۔ 
بہت سے رسولوں کا تذکرہ قرآن میں نہیں کیا گیا، دیکھیے سورة مؤمن (78)۔
🌻(الْبَيِّنٰت) اس سے مراد معجزے ہیں، جو عیسیٰ ؑ کو دیے گئے، 
🍃جیسے مردوں کو زندہ کرنا، 
🍃مٹی سے پرندے کی شکل بنا کر اس میں روح پھونکنے سے پرندہ بن جانا، 
🍃اندھے اور برص کے مریض کو تندرست کرنا وغیرہ، 
جن کا ذکر سورة آل عمران (49) اور مائدہ (110) میں آیا ہے۔ 
👈🏻(بِرُوْحِ الْقُدُسِ ۭ) اس سے مراد جبریل ؑ ہیں۔
 بعض اہل علم نے فرمایا : 
👈🏻”الْقُدُسِ ۭ“ اللہ تعالیٰ ہے، کیونکہ وہ سراسر پاک ہے، 
روح اس کی طرف مضاف ہے، گویا روح القدس کا معنی ہوا روح اللہ، 
اگرچہ تمام روحوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے، مگر جبریل ؑ کی خصوصی عزت افزائی کے لیے انھیں روح اللہ کہا گیا، 
👈🏻جیسا کہ ”بیت اللہ“ اور ”ناقۃ اللہ“ کہا جاتا ہے کہ اگرچہ سب گھروں کا مالک اللہ ہی ہے اور سب اونٹنیاں اللہ ہی کی ہیں، مگر کعبہ کو اور صالح ؑ کی اونٹنی کو ان الفاظ کے ساتھ خاص شرف عطا ہوا 
اس بات کی دلیل کہ روح القدس سے مراد جبریل ؑ ہی ہیں، 
یہ ہے کہ سورة شعراء (193) میں جبریل ؑ کو ”الروح الامین“ فرمایا گیا ہے 
اور 
❤️رسول اللہ ﷺ نے حسان ؓ کے متعلق فرمایا: 
(اَللّٰھُمَّ أَیِّدْہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ) 
”اے اللہ ! اس کو روح القدس کے ساتھ قوت بخش۔“
 [ بخاری، الصلوۃ، باب الشعر فی المسجد : 453 ] 
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ 
🌹آپ ﷺ نے بنوقریظہ سے جنگ والے دن حسان ؓ سے فرمایا: 
(اُھْجُ الْمُشْرِکِیْنَ فَإِنَّ جِبْرِیْلَ مَعَکَ)
 ”مشرکین کی ہجو کر کیونکہ یقیناً جبریل تیرے ساتھ ہے۔“ 
[ بخاری، المغازی، باب مرجع النبی ﷺ من الأحزاب : 4124 ] 
معلوم ہوا کہ روح القدس جبریل ہی ہیں۔ 
 اگرچہ تمام انبیاء کو بینات عطا ہوئے اور جبریل ؑ کے ذریعے سے وحی ہوئی، 
مگر عیسیٰ ؑ کے ساتھ معجزوں اور روح القدس کی تائید کا خاص طور پر اس لیے ذکر کیا گیا کہ یہود نے اتنے برگزیدہ پیغمبر کو بھی جھٹلا دیا، 
بلکہ انھیں اپنے خیال میں سولی پر چڑھا دیا، 
پھر اسے اپنا فخریہ کارنامہ قرار دیا : 
🌿(وَّقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاع الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًۢا) 
[ النساء : 157 ] 
🌿”اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے (ہم نے ان پر لعنت کی) کہ بلاشبہ ہم نے ہی مسیح عیسیٰ ابن مریم کو قتل کیا، جو اللہ کا رسول تھا، حالانکہ نہ انھوں نے اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا اور لیکن ان کے لیے اس (مسیح) کا شبیہ بنادیا گیا اور بیشک وہ لوگ جنھوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے، یقیناً اس کے متعلق بڑے شک میں ہیں، انھیں اس کے متعلق گمان کی پیروی کے سوا کچھ علم نہیں اور انھوں نے اسے یقیناً قتل نہیں کیا۔“
👈🏻(وَفَرِيْقًا تَقْتُلُوْن) دیکھیے سورة بقرہ آیت (61) کی تفسیر۔
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━
x

Post a Comment

0 Comments