Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

سیرت النبیﷺ قسط نمبر35

❤فــــداک ابــــی وامــــی سیــــرت النبــــی خاتــــم النبییــــن امام اعظــــم سید الانبیــــاء خیر البشــــرحضرت محمــــد رسول اللّٰــــہﷺ وعلی آلہ واصحــــابہ وسلــــم تسلیمــــا کثیــــرا.........


 🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻

قسط نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔➌➎

🌨️🌨️🌨️🌨️🌨️🌨️🌨️🌨️

جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد نبوی کی تعمیر کا اہتمام فرماکر باہمی اجتماع اور میل ومحبت کے ایک مرکز کو وجود بخشا , اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاریخ ِ انسانی کا ایک اور نہایت تابناک کارنامہ انجام دیا جسے مہاجرین وانصار کے درمیان مواخات اور بھائی چارے کے عمل کا نام دیا جاتا ہے.. امام ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں..

"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے مکان میں مہاجرین وانصار کے درمیان بھائی چارہ کرایا.. کل نوے آدمی تھے ، آدھے مہاجرین اور آدھے انصار.. بھائی چارے کی بنیاد یہ تھی کہ یہ ایک دوسرے کے غمخوار ہوں گے اور موت کے بعد نسبتی قرابتداروں کے بجائے یہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے.. وراثت کا یہ حکم جنگ ِ بدر تک قائم رہا.. پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ ''نسبتی قرابتدار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں(یعنی وراثت میں)" توانصار ومہاجرین میں باہمی توارُث کا حکم ختم کردیا گیا لیکن بھائی چارے کا عہد باقی رہا.. کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اور بھائی چارہ کرایا تھا جو خود باہم مہاجرین کے درمیان تھا لیکن پہلی بات ہی ثابت ہے.. یوں بھی مہاجرین اپنی باہمی اسلامی اخوت ، وطنی اخوت اور رشتہ وقرابتداری کی اخوت کی بنا پر آپس میں اب مزید کسی بھائی چارے کے محتاج نہ تھے جبکہ مہاجرین اور انصار کا معاملہ اس سے مختلف تھا.."

(زاد المعاد , 2/56)

اس بھائی چارے کا مقصود یہ تھا کہ جاہلی عصبیتیں تحلیل ہوجائیں , نسل ، رنگ اور وطن کے امتیاز ات مٹ جائیں , موالات اور براءت کی اساس اسلام کے علاوہ کچھ اور نہ ہو..
اس بھائی چارے کے ساتھ ایثار وغمگساری اور موانست اور خیر وبھلائی کرنے کے جذبات مخلوط تھے اسی لیے اس نے اس نئے معاشرے کو بڑے نادر اور تابناک کارناموں سے پُر کردیا تھا..

چنانچہ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ مہاجرین جب مدینہ تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ کرادیا.. اس کے بعد حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے کہا.. ''انصار میں میں سب سے زیادہ مال دار ہوں.. آپ میرا مال دوحصوں میں بانٹ کر (آدھا لے لیں) اور میری دو بیویاں ہیں.. آپ دیکھ لیں جو زیادہ پسند ہو , مجھے بتادیں.. میں اسے طلاق دے دوں اور عدت گزرنے کے بعد آپ اس سے شادی کرلیں..''

حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا.. "اللہ آپ کے اہل اور مال میں برکت دے.. آپ لوگوں کا بازار کہا ں ہے..؟ لوگوں نے انہیں بنو قینقاع کا بازار بتلادیا.. (جہاں تجارتی کاموں میں لگ کر کچھ ہی مدت میں وہ خود ہی دولت مند ہوگئے اور پھر گھر بھی بسا لیا)

(صحیح بخاری , 1/553)

اسی طرح حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت آئی ہے کہ انصار نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا.. "آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان اور ہمارے بھائیوں کے درمیان ہمارے کھجور کے باغات تقسیم فرما دیں.." آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا.. "نہیں.." انصار نے کہا.. "تب آپ لوگ یعنی مہاجرین ہمارا کام کردیا کریں اور ہم پھل میں آپ لوگوں کو شریک رکھیں گے.." انہوں نے کہا.. "ٹھیک ہے ہم نے بات سنی اور مانی.."

(صحیح بخاری, باب اذا قال اکفنی مؤنۃ النخل , 1/213)

اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انصار نے کس طرح بڑھ چڑھ کر اپنے مہاجر بھائیوں کا اعزاز واکرام کیا تھا اور کس قدر محبت ، خلوص ، ایثار اور قربانی سے کام لیا تھا اور مہاجرین ان کی اس کرم ونوازش کی کتنی قدر کرتے تھے.. چنانچہ انہوں نے اس کا کوئی غلط فائد ہ نہیں اٹھایا بلکہ ان سے صرف اتنا ہی حاصل کیا جس سے وہ اپنی ٹوٹی ہوئی معیشت کی کمرسیدھی کرسکتے تھے.. اور حق یہ ہے کہ بھائی چارہ ایک نادر حکمت ، حکیمانہ سیاست اور مسلمانوں کو درپیش بہت سارے مسائل کا ایک بہترین حل تھا..

الرحیق المختوم .. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

مذکوہ بھائی چارے کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اور عہد وپیمان کرایا جس کے ذریعے ساری جاہلی کشاکش اور قبائلی کشمکش کی بنیاد ڈھادی اور دور جاہلیت کے رسم ورواج کے لیے کوئی گنجائش نہ چھوڑی.. ذیل میں اس پیمان کو اس کی دفعات سمیت مختصراً پیش کیا جارہا ہے..

"یہ تحریر ہے محمد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے قریشی ، یثربی اور ان کے تابع ہوکر ان کے ساتھ لاحق ہونے اور جہاد کرنے والے مومنین اور مسلمانوں کے درمیان کہ.....

یہ سب اپنے ماسوا انسانوں سے الگ ایک امت ہیں.. مہاجرین ِ قریش اپنی سابقہ حالت کے مطابق باہم دیت کی ادائیگی کریں گے اور مومنین کے درمیان معروف اور انصاف کے ساتھ اپنے قیدی کا فدیہ دیں گے.. اور انصار کے تمام قبیلے اپنی سابقہ حالت کے مطابق باہم دیت کی ادائیگی کریں گے اور ان کا ہر گروہ معروف طریقے پر اور اہل ِ ایمان کے درمیان انصاف کے ساتھ اپنے قیدی کا فدیہ ادا کرے گا.. اور اہل ِ ایمان اپنے درمیان کسی بیکس کو فدیہ یا دیت کے معاملے میں معروف طریقے کے مطابق عطا ونوازش سے محروم نہ رکھیں گے..

اور سارے راست باز مومنین اس شخص کے خلاف ہوں گے جو ان پرزیادتی کرے گا یا ان کے درمیان ظلم اور گناہ اور زیادتی اور فساد کی راہ کا جویا ہوگا.. اور یہ کہ ان سب کے ہاتھ اس شخص کے خلاف ہوں گے , خواہ وہ ان میں سے کسی کا لڑکا ہی کیوں نہ ہو.. کوئی مومن کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل کرے گا اورنہ ہی کسی مومن کے خلاف کسی کافر کی مدد کرے گا.. اور اللہ کا ذِمّہ (عہد) ایک ہوگا.. ایک معمولی آدمی کا دیا ہوا ذمہ بھی سارے مسلمانوں پر لاگو ہوگا..

جو یہود ہمارے پیروکار ہوجائیں ان کی مدد کی جائے گی اور وہ دوسرے مسلمانوں کے مثل ہوں گے.. نہ ان پر ظلم کیا جائے گا اور نہ ان کے خلاف تعاون کیا جائے گا.. مسلمانوں کی صلح ایک ہوگی.. کوئی مسلمان کسی مسلمان کو چھوڑ کر قتال فی سبیل اللہ کے سلسلے میں مصالحت نہیں کرے گا بلکہ سب کے سب برابری اور عدل کی بنیاد پر کوئی عہد وپیمان کریں گے.. مسلمان اس خون میں ایک دوسرے کے مساوی ہوں گے جسے کوئی فی سبیل اللہ بہائے گا..

کوئی مشرک قریش کی کسی جان یا مال کو پناہ نہیں دے سکتا اور نہ کسی مومن کے آگے اِس کی حفاظت کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے..

جو شخص کسی مومن کو قتل کرے گا اور ثبوت موجود ہوگا اس سے قصاص لیا جائے گا.. سوائے اس صورت کے کہ مقتول کا ولی راضی ہوجائے..

اور یہ کہ سارے مومنین اس کے خلاف ہوں گے.. ان کے لیے اس کے سوا کچھ حلال نہ ہوگا کہ اس کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں..

کسی مومن کے لیے حلال نہ ہوگا کہ کسی ہنگامہ برپا کرنے والے (یا بدعتی) کی مدد کرے اور اسے پناہ دے اور جو اس کی مدد کرے گا یا اسے پناہ دے گا اس پر قیامت کے دن اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہوگا اور اس کا فرض ونفل کچھ بھی قبول نہ کیا جائے گا..

تمہارے درمیان جو بھی اختلاف رُونما ہوگا اسے اللہ عزوجل اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف پلٹایا جائے گا.."

(ابن ہشام 1/502.503)

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🌴================🌴
❤سیرت النبیﷺ.. مولانا شبلی نعمانی..
🌹سیرت المصطفیٰﷺ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
💐الرحیق المختوم اردو.. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..
🌻تاریخ ابن کثیر (البدایہ والنھایہ

👉🏻Forward To All Groups Friends And Family Members For Sadq e Jaria

Post a Comment

0 Comments