Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

فضائل عشرہ ذی الحجۃ و احکام قربانی


فضائل عشرہ ذی الحجۃ و احکام قربانی 

🌹🌱🌹🌱🌹🌱🌹🌱🌹🌱🌹

قسط نمبر 8

💥 (قربانی کے مسائل) ✨

🌸🌼🌸🌼🌸🌼🌸🌼🌸🌼🌸

🌹⬅ گوشت کی تقسیم: 

قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ مستحب ہے کیونکہ قربانی کی اصل کهانا اور کهلانا ہے، بچے ہوئے گوشت کو ذخیرہ کرنے میں بهی کوئی حرج نہیں۔ غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دیا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں جید علماء کے فتاوے ہیں۔

🌹⬅ قرض لیکریا جو مقروض ہواس کا قربانی دینا:

جسے قربانی کی وسعت و طاقت ہو وہی قربانی کرے اور جو قربانی کی طاقت نہیں رکھتا اسے رخصت ہے اس لئے قربانی کی خاطر قرض لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جو ہمیشہ سے قربانی دیتے آرہے اچانک غریب ہوجائے یا قرضے میں ڈوب جائے اسے مایوس نہیں ہونا چاہئے اور قرض کے بوجھ سے قربانی نہیں کرناچاہئے بلکہ فراخی ووسعت کے لئے اللہ سے دعا کرنا چاہئے ۔

 اگر کوئی معمولی طور پرمقروض ہو،قرض چکانے اور قربانی دینے کی طاقت رکھتا ہو اسے قربانی دینا چاہئے ،اسی طرح اچانک عیدالاضحی کے موقع سے کسی کا ہاتھ خالی ہوجائے اور کہیں سے پیسے کی آمد کی آس ہواور ایسے شخص کو بآسانی قرض مل جائے تو قربانی دینا چاہئے کیونکہ اس کے پاس پیسہ ہے مگر ہاتھ میں موجود نہیں ہے۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

🌹⬅ حاجی کی طرف سے قربانی: 

حاجیوں کے اوپر عیدالاضحی کی قربانی ضروری نہیں ہے ،ان کے لئے حج کی قربانی ہی کافی ہے لیکن عیدالاضحی کی قربانی دینا چاہئے تو دے سکتا ہے ۔ یا ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ حاجی اپنے پیچھے گھروالوں کے لئے اتنا پیسہ چھوڑجائے تاکہ وہ لوگ قربانی دے سکیں.

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

🌹⬅ نبی ﷺ کی طرف سے قربانی:

نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربانی دینے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے ، صحابہ کرام سے زیادہ نبی ﷺ سے کوئی محبت نہیں کرسکتا مگر ان میں سے کسی سے بھی نبی ﷺ کے نام سے قربانی کرنا ثابت نہیں ہے. 

جولوگ نبی ﷺ کے نام سے قربانی کرنے کا جواز پیش کرتے ہیں ان کا استدلال ان روایات سے ہے جن میں نبی ﷺ نے اپنی جانب اور امت کی جانب سے قربانی کی ہے۔

🌹 ثم أخذها ، وأخذ الكبشَ فأضجَعَه . ثم ذبحَه . ثم قال ( باسمِ اللهِ . اللهم ! تقبل من محمدٍ وآلِ محمدٍ . ومن أُمَّةِ محمدٍ ) ثم ضحَّى به
 (صحيح مسلم:1967)
ترجمہ : اور آپﷺنے مینڈھا پکڑا اور اس کو لٹایا پھر اس کو ذبح کیا پھر فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ قبول فرما محمدﷺ کی طرف سے اور آل محمدﷺ کی طرف سے اور امۃ محمدیہﷺ کی طرف سے پھر قربانی کی.

یہ روایت مسلم شریف کی ہے ، اس سے یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ امت محمد میں زندہ مردہ دونوں شامل ہیں لہذا نبی ﷺ کی طرف سے بھی قربانی کر سکتے ہیں ۔ حالانکہ یہ استدلال درست نہیں ہے کیونکہ یہاں امت محمد سے مراد زندہ لوگ ہیں ، اس بات کی تائید ان روایات سے ہوتی ہے جن میں ’’عمن لم یضح من امتی‘‘ کے الفاظ وارد ہیں گویا آپ ﷺ نے اپنی امت کے ان اشخاص کیطرف سے قربانی کی جو قربانی نہ کر سکے تھے۔

اگر امت محمد میں فوت شدگان کو بھی شامل کر لیا جائے تب بھی نبی ﷺ کی طرف سے قربانی نہیں ثابت ہوتی زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ زندہ کی طرف سے قربانی کرتے ہوئے میت کا نام لیے بغیر ایسے عام کلمات استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔

نبی ﷺ کی طرف سے قربانی کرنے کی ایک اور روایت ہے جوحضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہے ۔

🌹 عَن عليٍّ : أنَّهُ كانَ يُضحِّي بِكَبشينِ أحدُهُما عَنِ النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ، والآخرُ عن نفسِهِ ، فقيلَ لَهُ : فقالَ : أمرَني بِهِ - يَعني النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ - فلا أدعُهُ أبَدًا
(ضعيف الترمذي:1495)
ترجمہ: علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ دو مینڈھے کی قربانی کرتے تھے ایک نبی ﷺ کیطرف اور دوسرا اپنی طرف سے اس بابت ان سے کلام کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ آپ یعنی نبی ﷺ نے مجھے اس کا حکم کیا ہے میں اسے ترک نہیں کر سکتا۔

یہ روایت ثابت نہیں ہے ، اس کی سند میں شریک بن عبداللہ بن شریک کثیر الخطاء ہونے کی وجہ سے ضعیف اور اس کا شیخ ابوالحسناء حسن کوفی مجہول ہے ۔

اسی لئے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے ، اس سے بھی دلیل نہیں پکڑی جاسکتی ۔

گویا نبی ﷺ کی طرف سے قربانی کرنا سنت سے ثابت نہیں ، کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ نبی ﷺ کے نام سے عیدالاضحی پہ قربانی کرے ۔
​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​══════════════𖣔
💐

Post a Comment

0 Comments